قومی ارتقأ کے سات مراحل

کتاب “آزادی” میں جنوبی ایشیا کی مسلمان قوم کے ارتقأ کے تین مراحل کافی تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ یہ مراحل قوم کے رہنماؤں نے خود واضح کیے تھے اور مندرجہ ذیل ہیں:

1887 سے 1906

1887 سے 1906 تک یہ مقصد پیشِ نظر تھا کہ وہ قوم جو مسلمان کہلاتی ہے، اپنے تمام فیصلے اتفاقِ رائے سے کرنے کے قابل ہو سکے۔ یہ مقصد آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کے ساتھ پورا ہوا۔

1907 سے 1926

1907 سے 1926 تک دوسرا مرحلہ تھا جب مسلم لیگ کے سامنے یہ مقصد تھا کہ قوم اپنے نمایندے خود منتخب کرنے کا حق حاصل کرے۔ 1926 کے انتخاب کے ساتھ یہ حق مستقل ہو گیا۔

1927 سے 1946

1927 سے 1946 کے عرصے میں مسلم لیگ نے یہ مقصد حاصل کیا کہ مسلمانوں اور ہندوؤں کو اپنی اپنی اکثریت کے علاقوں میں جمہوری طور پر حکومت کرنے کا حق مل سکے اور تمام اقلیتوں کو بھی تحفظ حاصل ہو۔


جیسا کہ “آزادی” میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، یہ ایک قوم کے قدرتی ارتقأ کے مراحل تھے جن سے گزرنے کے بعد وہ قوم اس قابل ہوئی کہ خود بھی آزادی حاصل کرے اور خطّے کی دوسری قوموں کو بھی آزاد کروائے۔



اس کے بعد کے مراحل جن کا صرف ایک مختصر جائزہ آخری قسط میں پیش کیا جا سکا، مندرجہ ذیل ہیں:

1947 سے 1966

1947 سے 1966 تک چوتھا مرحلہ تھا۔ اس مرحلے میں اس قوم نے جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ جنگ باز ریاست سے آہستہ آہستہ بین الاقوامی سرحدوں کی اہمیت تسلیم کروائی۔

1967 سے 1986

1967 سے 1986 تک پانچواں مرحلہ تھا جب اس قوم نے خودمختار ریاستوں کے درمیان اخوّت اور مساوات کے تصوّر کو پورے جنوبی ایشیا میں رائج کرنے کا مقصد پیشِ نظر رکھا اور سارک کے قیام کے ذریعے اسے حاصل کیا۔

1987 سے 2006

1987 سے 2006 تک چھٹا مرحلہ تھا جب یہ مقصد پیشِ نظر تھا کہ جنوبی ایشیا کی ریاستیں اور افغانستان اپنے آپ کو داخلی طور پر مستحکم کر سکیں۔

2007 سے 2026

2007 سے یہ مقصد پیشِ نظر ہے کہ اِس خطے کی ریاستوں کے داخلی اور خارجی معاملات اس طرح استوار کیے جائیں کہ وہ غربت اور خوف سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔

یہاں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنوبی ایشیا کے مسلمان 1947 کے بعد بھی ایک قوم رہے اگرچہ وہ دو مختلف ریاستوں کے شہری بن گئے (اور 1971 میں یہ ریاستیں تین ہو گئیں)۔ مسلمان قوم کی یہ وحدت قائداعظم نے قیامِ پاکستان کے بعد قوم کے نام اپنے پہلے خطاب میں بھی واضح کی لیکن سب سے زیادہ یہ بات اُن سات مراحل کے تسلسل میں ظاہر ہوتی ہے جن کی یہاں نشاندہی کی گئی ہے:

ربط و ضبطِ ملّتِ بیضا ہے مشرق کی نجات
ایشیا والے ہیں اِس نکتے سے اب تک بیخبر